این ایف سی اجلاس 29 اگست کو طلب، آبادی کا حصہ کم کیا جائے، خیبرپختونخوا
اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر خزانہ کرینگے،وفاق قرضوں پر سود کی ادائیگی، دفاع پر اخراجات کا معاملہ اٹھائے گا
اسلام آباد:
قابل تقسیم مالی وسائل کی مرکز اور صوبوں کے درمیان تقسیم کا فارمولا طے کرنے کیلیے گیارہویں قومی مالیاتی کمیشن کا اجلاس جمعہ29 اگست کو طلب کر لیا گیا، اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کرینگے۔
ذرائع وزارت خزانہ نے بتایا کہ وفاقی حکومت قرض پر سود ادائیگی، انسداد دہشت گردی کیلیے اخراجات صوبوں کو بتائے گی۔ بی آئی ایس پی اور دفاع پر آنے والے اخراجات پر بھی صوبوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ اس سے پہلے10 این ایف سی کمیشن تشکیل دیے گئے جن میں سے صرف 4 نتیجہ خیز رہے۔صدر آصف زرداری نے گزشتہ روز11واں قومی مالیاتی کمیشن تشکیل دیا تھا۔
خیبرپختونخوا نے مطالبہ کیا ہے کہ این ایف سی میں وسائل کی تقسیم کے فارمولے میں آبادی کا حصہ کم کرکے شجرکاری اور خوشحالی کے معیار کو شامل کیا جائے۔ خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ مزمل اسلم نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں میں82 فیصد وسائل آبادی کی بنیاد پر تقسیم کئے جاتے ہیں جبکہ 10.6وسائل کی تقسیم پسماندگی کی بنیاد پر ہوتی ہے، یہ فارمولا تبدیل کرنیکی ضرورت ہے۔ کے پی حکومت این ایف سی اجلاس میں یہ مطالبہ سامنے رکھے گی۔ وفاقی وزیر احسن اقبال بھی وسائل کی تقسیم میں آبادی کا حصہ کم کرکے 60 فیصد کرنے اور شجرکاری اور موسمیاتی تبدیلی کی بنیاد پر وسائل بانٹنے کی تجویز دے چکے ہیں۔ موجودہ این ایف سی ایوارڈ کے مطابق صوبوںمیں 57.5فیصد وسائل تقسیم کئے جاتے ہیں جبکہ باقی وفاقی حکومت کو ملتا ہے۔ صوبوں کو انکا حصہ دینے کا بعد وفاق کے پاس قرضوں کی ادائیگی اور دفاع کیلیے وسائل ناکافی بچتے ہیں۔ مزمل اسلم نے کہا وفاق نے لیفٹ بینک کینال کیلیے فنڈز دینے کا وعدہ پورا نہیں کیا جبکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی بھی پنجاب اور سندھ میں منصوبے مکمل کر رہی اور چھوٹے صوبوں خیبرپختونخواہ اور بلوچستان کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کے سابق صدر میاں انجم نثار نے کہا کہ زراعت کیلیے پانی ذخیرہ کرنے کیلیے بڑے ڈیموں کی ضرورت ہے چونکہ زراعت صوبائی معاملہ ہے اس لیے صوبوں کو نئے ڈیموں کیلیے این ایف سی میں فنڈز مختص کرنے چاہئیں۔









