Skip to content

تدفین سے چند لمحے قبل دکھائی دینے والا خون کا دھبہ جو مقتولہ کے شوہر اور بیٹے کی گرفتاری کی وجہ بنا

کوٹ ادو کے رہائشی محمد اشتیاق (فرضی نام) کی بیٹی نے جب اپنی پسند سے گاؤں کے ہی ایک لڑکے سے شادی کی اور راولپنڈی منتقل ہو گئیں تو اس کے بعد دونوں کا رابطہ کم ہی ہوتا تھا۔ اشتیاق بیٹی سے ناراض تھے لیکن تقریبا آٹھ دن قبل 14 اگست کی صبح چھ بجے جب گاؤں کی ہی مسجد سے اعلان ہوا کہ ثمینہ بی بی وفات پا گئی ہیں اور ان کا جنازہ دو گھنٹے بعد ہو گا تو اشتیاق کا ماتھا ٹھنکنا شروع ہوا۔ انھیں اس بات پر حیرت بھی تھی اور دل میں وسوسہ بھی کہ بیٹی کی اچانک موت پر انھیں اطلاع کیوں نہیں دی گئی۔ یہ وسوسہ اس وقت اور بڑھ گیا جب تدفین سے صرف آدھے گھنٹے قبل میت گاؤں پہنچی تو ان کی بیٹی کے شوہر نے کہا کہ کسی نے چہرہ دیکھنا ہے تو تابوت کے اوپر سے ہی دیکھ لے کیوں کہ لاش کو غسل دیا جا چکا ہے اور کفن پہنایا جا چکا ہے۔ چند لمحوں میں تدفین ہونے والی تھی اور اگر ایسا ہی ہو جاتا تو یہ راز اشتیاق پر کبھی نہ کھلتا کہ ان کی بیٹی کی موت کیسے ہوئی تھی اور ایک جرم پر پردہ پڑا رہتا۔ لیکن ایسے میں اشتیاق کی بہن کی ایک ضد کام آئی جو ہر حال میں اپنی بھتیجی کا چہرہ دیکھنا چاہتی تھیں۔ ان کی اس ضد کے سامنے سب نے ہار مانی لیکن قریب سے مقتولہ کا چہرہ دیکھنے پر اشتیاق کی بہن کو خون کا ایک دھبہ دکھائی دیا تو انھوں نے کہا کہ لاش کو دوبارہ غسل دینا ہو گا۔ لاش کو تابوت سے نکالا گیا تو اشتیاق کی بہن نے غسل سے قبل دیکھا کہ جسم پر زخموں کے نشانات تھے جس پر ایک شور مچ گیا اور بعد میں انکشاف ہوا کہ یہ موت حادثاتی نہیں تھی۔ اشتیاق کی بیٹی کے ساتھ کیا ہوا تھا اور پولیس کی تفتیش میں کیا علم ہوا؟ اس سے قبل جانتے ہیں کہ ایف آئی آر میں کیا درج ہے۔